قارئین! یہ حقیقت ہے کہ ”تکبر“ صرف اللہ ہی کی صفت ہے اور تکبر کرنا صرف اللہ ہی کو زیب دیتا ہے۔ آج تک جس نے بھی اس معاملہ میں رب کی برابری کرنے کا سوچا.... وہ تباہ و برباد ہوا ہے۔
کچھ دن پہلے ایک صاحب نے ایک بہت عبرتناک واقعہ سنایا‘ انہی کی زبانی اس واقعہ کو سنیے:۔
کچھ عرصہ پہلے ہمارا دین کی نسبت سے اندرون سندھ سفر ہوا گاوں تھا‘ قریب جنگل بھی تھا‘ مجھے گاوں دیکھنے کا بہت شوق تھا میں نے ایک دن امیر صاحب سے اجازت لی اور سیر کرنے نکل گیا۔ گاوں کے حسین مناظر سے لطف اندوز ہوتے ہوئے نہ جانے میں کب جنگل میں داخل ہوگیا اور راستہ بھول گیا‘ خیر چلتا رہا یہاں تک کہ مغرب کا وقت شروع ہوگیا اور ہلکا ہلکا اندھیرا چھانے لگا‘جوں جوں وقت گزرتاگیامیری پریشانی میں اضافہ ہونے لگا‘ مجھے واپسی کا کوئی راستہ سمجھ نہیں آرہا تھا۔ خیر تھوڑا آگے ایک آدمی ملا‘ میں نے اس کو بتایا تو کہنے لگا کہ آپ غلط راستے پرآگئے ہیں یہیں سے واپس مڑیںہاں یہ بات یاد رکھیں راستے میں ایک پاگل اونٹ بیٹھا ہے وہ جس انسان کو دیکھ لیتا ہے اس کو چھوڑتا نہیں ہے‘ مرتا کیا نہ کرتا‘ اللہ کا نام لے کرچلنا شروع کیا‘کچھ آگے جاکر مجھے اونٹ کی سرسراہٹ سنائی دی اور پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا اونٹ کہیں سے نکل آیا اور میرے پیچھے لگ گیا۔ میں تیز تیز چلنے لگا اور ساتھ ساتھ حفاظتی دعائیں بھی پڑھ رہا تھا۔ ایک دم اونٹ بھاگنے لگا تو میں بھی بھاگنے لگا‘ میں بھاگتے بھاگتے بہت آگے نکل گیا ‘ مجھے سامنے کنواں نظر آیا‘ پیچھے مڑ کر دیکھا تو اونٹ بھاگ رہا تھا۔ میں نے آو دیکھا نہ تاو کنویں میں چھلانگ لگادی کنواں پرانا تھا۔ جھاڑیاں وغیرہ پڑی ہوئی تھیں پکڑتا پکڑتا کسی طرح اس کے پیندے تک پہنچ گیا۔ اونٹ آیا‘ اس نے تو پہلے زور زور سے زمین پر غصہ سے پاوں مارے پھر کافی دیر نیچے جھانکتا رہا اور تھوڑی دیر بعد پیچھے ہوکر بیٹھ گیا مجھے پتہ تھا کہ یہ کل تک یہاں سے نہیں اٹھے گا کیونکہ اونٹ کی دشمنی بہت ظالم ہوتی ہے۔ ایک دم مجھے ایک دعا یاد آئی۔
یہ دعا امام محمد بن ادریس خوارزمی رحمتہ اللہ علیہ کی ہے اور کہا جاتا ہے کہ اس دعا سے فرشتے بھی کانپ جاتے ہیں میں نے یہ دعا فوراً پڑھنا شروع کی۔دعا یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ یَاوَدُودُ یَاذَالعَرشِ المَجِیدِ یَامُبدِیُ یَامُعِیدُ یَافَعَّال لِّمَایُرِیدُ یَاذَالعِزَّةِ الَّتِی لَاتُرَامُ وَالمُلکِ الَّذِی لَایُضَامُ یَامَن عَلٰی نُورِہ اَرکَانُ عَرشِہ یَامُغِیثُ اَغِثنِی یَامُغِیثُ اَغِثنِی یَامُغِیثُ اَغِثنِی اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیئٍ قَدِیر (مجموعہ وظائف)
میں نے دو تین مرتبہ ہی پڑھی تھی کہ کنویں کے پیندے سے ایک اژدھا نکلتا ہوا نظر آیا جوتقریباً بانس کی موٹائی کے برابر موٹا تھا اور بہت وحشت ناک تھا۔ وہ نکلا اور سیدھا اوپر گیا تھوڑی دیر بعد وہ اپنا کام کرکے واپس آگیا اور اپنے بل میں چلا گیا۔ یکایک مجھے اونٹ کے غرانے اور کراہنے کی آواز آنے لگی۔ میں سمجھ گیا کہ اللہ نے وہ اژدھا میری مدد کیلئے بھیجا تھا اور وہ اونٹ کو کاٹ گیا ہے۔ تھوڑی دیر بعد اونٹ کی آواز مدہم پڑگئی اور مجھے یقین ہوگیا کہ اونٹ ختم ہوچکا ہے۔ میں اللہ کا نام لے کر جھاڑیوں کو پکڑتا پکڑتا اوپر پہنچا تو اونٹ بالکل ساکت پڑا ہوا تھا، چاہیے تو یہ تھا کہ اللہ کا شکر ادا کرتا اور اپنی راہ لیتا۔ لیکن نہ جانے شیطان نے کیا میرے دل میں ڈالا، مجھے اونٹ پر بہت غصہ آیا کہ ”تونے میرا وقت برباد کردیا‘ تو نے مجھے مصیبت میں ڈال دیا“ میں نے جو حقارت کے ساتھ اونٹ کو لات ماری ”تو دفع ہو“ تو میری ٹانگ ران تک اونٹ کے جسم کے اندر چلی گئی۔ میں حیران پریشان‘ ”یہ کیا ہوا“ پھر اندازہ ہوا کہ وہ اژدھا اتنا زہریلا تھا کہ اونٹ کا پورا جسم زہر کی وجہ سے گل کر پلپلا ہوچکا ہے۔ میری ٹانگ میں تکلیف شروع ہوگئی خیر میں کسی طرح اپنے ساتھیوں تک پہنچ گیا مگر اگلے دن صبح تک میری تکلیف بڑھ گئی میں ہسپتال گیا تو ڈاکٹروں نے کہا کہ زہر بہت شدید تھا جراثیم ران تک پہنچ چکے ہیں اس لیے ٹانگ کاٹنی پڑے گی ورنہ زہر پورے جسم میں پھیل جائے گا پھر مجھے اندازہ ہوا کہ غرور کرنے کا انجام کیا ہوتا ہے۔“
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں